مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے کہا ہے کہ نیویارک ٹائمز کے مطابق اسرائیل کی جانب سے حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر رضامندی کے بعد غزہ میں خوشی اور مسرت کی لہر دوڑ گئی ہے جس سے حماس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔
اخبار نے مزید لکھا ہے کہ غرب اردن میں دو دہائیوں سے فلسطینی اتھارٹی کی حکومت میں زندگی کرنے والے حالیہ دنوں میں حماس کے ذریعے قیدیوں کی رہائی کو اپنے اقتدار کا نمونہ سمجھتے ہیں۔
غرب اردن میں عوام کی طرف سے "ہم حماس چاہتے ہیں" کے نعرے تنظیم کی مقبولیت میں قابل قدر اضافے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
اخبار نے مزید لکھا ہے کہ صہیونی حکام غرب اردن تک جنگ کا دائرہ پھیلنے کے خوف میں مبتلا ہیں جبکہ مغربی کنارے کے عوام کا ماننا ہے کہ اسرائیل کے خلاف قابل اعتماد تکیہ گاہ حماس اور مقاومت ہے۔
اخبار کے مطابق فلسطینی عوام محمود عباس کی حکومت کو اسرائیل کی کٹھ پتلی حکومت سمجھتے ہیں۔ گذشتہ چند سالوں کے دوران فلسطینی اتھارٹی کی مالی بدعنوانیوں کی وجہ سے شہریوں کے غم و غصّے میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
جریدے کے مطابق غرب اردن میں حماس کی مقبولیت میں اضافے سے صہیونی حکومت کی پریشانی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
آپ کا تبصرہ